Top News

Breaking

آصف علی نے شاہد آفریدی کا چھکوں کا ریکارڈ توڑ ڈالا


لتان(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بلے باز آصف علی ایسا اعزاز حاصل کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں جو شاہد آفریدی بھی کیریئر میں ایک بھی مرتبہ حاصل نہیں کرسکے ہیں ۔ 27سالہ آصف علی رواں سال اب تک ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ میں48چھکے لگا چکے ہیں جو ایک کیلنڈر ایئر میں کسی بھی پاکستانی بلے باز کی جانب سے رسید کیے گئے چھکوں کی دوسری بڑی تعداد ہے،ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ میں اب تک ایک سال میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے پاکستانی بلے باز عمر اکمل ہیں جنہوں نے 2016ءمیں 73مرتبہ گیند کو باؤنڈری کے باہر پہنچایا تھا ، قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے2016ءمیں47چھکے لگائے تھے ،سابق ٹیسٹ کرکٹر عمران نذیر نے 2012ءمیں ایک سال میں 42چھکے لگائے تھے ، قومی ٹیم کے سابق آل راؤنڈر اظہر محمود نے2012ءمیں 39 چھکے لگائے تھے ، مایہ ناز آل راؤنڈر عبدالرزاق نے 2010ءمیں کیلنڈر ایئر میں37مرتبہ گیند کو باؤنڈری کے باہر بھیجا تھا ۔آصف علی اب تک107ٹونٹی ٹونٹی میچز میں 26.12کی اوسط سے 2090رنز سکور کرچکے ہیں جس میں ایک سنچری اور 8نصف سنچریاں شامل ہیں،وہ اب تک اپنے ٹونٹی ٹونٹی کیریئر میں159چوکے اور120چھکے لگا چکے ہیں۔ یاد رہے کہ قومی ٹی ٹونٹی کپ میں آصف علی کی شاندار اننگز کی بدولت اسلام آباد ریجن نے کراچی ریجن وائیٹس کو 2 وکٹوں سے شکست دی تھی ۔ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے 

ٹوئنٹی 20 رینکنگ میں پاکستان کی بادشاہت برقرار


سلام آباد(نیو زڈیسک) ٹوئنٹی 20 کرکٹ میں پاکستانی بادشاہت بدستور برقرار ہے، بیٹسمین رینکنگ میں نمبر ون کا اعزاز بابر اعظم اور بولرز میں شاداب خان دوسرے نمبر پر فائز ہیں، ویسٹ انڈیز کے ایون لیوس کی 11 درجے لمبی جست نے فخرزمان کو ایک درجہ نیچے پانچویں پوزیشن پر بھیج دیا۔ بولنگ چارٹ میں فہیم اشرف اور عماد وسیم بھی ٹاپ 10 میں شامل ہیں۔تفصیلا ت کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ویسٹ انڈیز کی بنگلہ دیش کے خلاف تین میچز کی سیریز میں 2-1 سے کامیابی کے بعد ٹوئنٹی 20 فارمیٹ کی تازہ ترین رینکنگ جاری کردی ہے جس میں پاکستان ٹیم بدستور نمبر ون پوزیشن پر فائز ہے، بھارت دوسرے، انگلینڈ تیسرے،آسٹریلیا چوتھے اورجنوبی افریقہ پانچویں نمبر پر ہے۔ چھٹی سے دسویں پوزیشن پر بالترتیب نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، افغانستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش موجود ہیں۔بیٹسمینوں میں ٹاپ پر پاکستان کے بابر اعظم کی حکمرانی بھی قائم ہے البتہ بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں عمدہ کارکردگی کی بدولت ایک ساتھ 11 درجے ترقی پانے والے ویسٹ انڈیز کے ایون لیوس نے فخرزمان کو چوتھی سے پانچویں پوزیشن پر بھیج دیا ہے۔ شعیب ملک 28 ویں نمبر پر موجود ہیں جبکہ مارلون سموئلز کی تنزلی کے باعث پاکستانی کپتان سرفراز احمد کو ایک درجہ بہتری نے 40 ویں نمبر پر پہنچادیا ہے۔ بولرز میں ٹاپ پر افغانستان کے راشد خان کا قبضہ ہے جبکہ پاکستان کے شاداب خان دوسرے نمبر پر براجمان ہیں، فہم اشرف کا آٹھواں اور عماد وسیم کا نواں نمبر ہے۔ ویسٹ انڈین بولر کیمو پال کی ترقی کے باعث حسن علی ایک درجہ خسارے سے 31 ویں نمبر پر آنا پڑا جبکہ محمد عامر بھی ایک درجہ تنزلی سے اب 34 ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔ 

احمد شہزاد پر پابندی آج ختم ہوجائے گی


احمد شہزاد پر پابندی آج ختم ہوجائے گیلاہور:(22 دسمبر 2018) قومی کرکٹر احمد شہزاد پر ممنوعہ ادویات کے استعمال کے باعث چار ماہ کے لیے عائد کی گئی پابندی ختم ہوگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق احمد شہزاد کا جولائی میں پاکستان کپ کے دوران ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا تھا جس کے بعد بورڈ کی جانب سے ان پر 4 ماہ کی پابندی عائد کی گئی تھی۔یہ ویڈیو دیکھنے کیلئے پلے کا بٹن دبائیےدوران پابندی احمد شہزاد پر کلب کرکٹ کے میچز کھیلنے پر پابندی میں 6 ہفتے کا اضافہ کر دیا گیا تھا اور کوڈ آف کنڈکٹ کیخلاف ورزی کے باعث احمد پر عائد 10 نومبر کی پابندی 22 دسمبر تک بڑھائی گئی تھی۔پابندی کے باعثشہزاد قائد اعظم ٹرافی میں شرکت نہیں کرسکے تھے۔واضح رہے کہ پی سی بی کے مطابق احمد شہزاد کے ڈوپ سیمپل میں حشیش کی مقدار پائی گئی تھی جس پر پی سی بی اینٹی ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی کے تحت ان پر پابندی عائد کی گئی تھی ، ٹیسٹ کرکٹر پرعائد پابندی کا اطلاق 10 جولائی سے ہوا تھا۔ 

جنوبی افریقہ کیخلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل قومی ٹیم کیلئے بُری خبر! ٹیم کے اہم ترین کھلاڑی پہلے ٹیسٹ سے باہر


لاہور(ویب ڈیسک) دورہ جنوبی افریقہ کے آغاز سے قبل قومی ٹیم کے لیے انتہائی بری خبر آگئی ، فاسٹ باؤلر محمد عباس اور لیگ سپنر شاداب خان پہلے ٹیسٹ سے باہر ہوگئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق محمد عباس اور شاداب خان کو پہلے ٹیسٹ سے قبل فٹ کرنے کے لیے ری ہیب کا عمل جاری ہے تاہم دونوں کھلاڑی ابھی تک مکمل طور پر فٹ نہیں ہوسکیں ہیں جس کے باعث محمد عباس اور شاداب خان جنوبی افریقہ کے خلاف باکسنگ ڈے ٹیسٹ میچ نہیں کھیل سکیں گے، محمد عباس کندھے اور شاداب خان گروئن انجری کا شکار ہیں اور دونوں کھلاڑی تین روزہ پریکٹس میچمیں بھی ایکشن میں نہیں تھے ۔محمد عباس نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے دوران فیلڈنگ کرتے ہوئے کندھے کی انجری کا شکار ہوگئے تھے جبکہ شاداب خان کو انجری کے باوجود ٹیم مینجمنٹ نے ایشیاءکپ کھلایا تھا ۔یاد رہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے آغاز سے قبل قومی کرکٹ ٹیم نے واحد پریکٹس میچ میں شاندار فتح حاصل کی تھی۔بینونی میں کھیلے گئے پریکٹس میچ میں پاکستان نے جنوبی افریقہ انوی ٹیشن 11 کو شکست دے دی۔میچ کے تیسرے روز 197 رنز کے ہدف کے تعاقب میں امام الحق اور حارث سہیل کی شاندار بلے بازی کے باعث پاکستان نے مطلوبہ ہدف 4 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا۔ حارث سہیل نے 73 رنز جبکہ امام الحق نے 66 رنز کی شاندار اننگ کھیلی۔ پاکستانی ٹیم سرفراز احمد کی قیادت میں جنوبی افریقہ میں موجود ہے اور گرین شرٹس اپنے دورے کے دوران میزبان ٹیم کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کے علاوہ پانچ ون ڈے اور تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز بھی کھیلے گی۔جنوبی افریقہ اور پاکستان کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ 26 سے 30 دسمبر تک سنچورین میں کھیلا جائیگا۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دوسرا ٹیسٹ 3 سے 7 جنوری، تیسرا اور آخری ٹیسٹ 11 سے 15 جنوری تک کھیلا جائے گا، اس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کا پہلا میچ 19 جنوری، دوسرا میچ 22 جنوری، تیسرا میچ 25 جنوری، چوتھا میچ 27 جنوری جبکہ پانچواں اور آخری میچ 30 جنوری کو کھیلا جائے گا، پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا ٹی ٹونٹی میچ یکم فروری، دوسرا میچ 3 فروری جبکہ تیسرا اور آخری میچ 6 فروری کو کھیلا جائے گا۔ 
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان پی ایس ایل کے لاہور اور کراچی کے میچز سے مشروط کر کے مجوزہ شیڈول میں بھی ترمیم کردی گئی ہے۔

کرکٹ آسٹریلیا کی سیکیورٹی ٹیم اور دو سے تین آفیشلز مارچ کے پہلے ہفتے میں پی سی بی کے مہمان بنیں گے جو 17 مارچ کو پی ایس ایل  کے فائنل سمیت  تمام سیکیورٹی صورت حال کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ دیں گے، جس کی روشنی میں کرکٹ آسٹریلیا اور ان کی حکومت  تمام معاملات کو فائنل کرے گی۔

کرکٹ آسٹریلیا حکام پاکستان ٹیم بجھوانے کا عندیہ تو دے چکے ہیں تاہم حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے سیکیورٹی حالات کی تسلی اور وقت  لینا چاہتے ہیں، اس لیے میچز  بھی ری شیڈول کیے جارہے ہیں۔
پروگرام کے مطابق پہلے 19 مارچ سے شروع ہونا تھی تاہم پی سی بی کی خواہش تھی کہ آسٹریلوی ٹیم  کراچی لینڈ کرے  اور 19 اور 21 مارچ کو یہاں میچز کھیلے لیکن اب ایک پی سی بی آفیشل نے شیڈول  میں ترمیم کے بعد اس سیریز کو 31 مارچ سے کھیلے جانے کی تصدیق کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق پہلے انڈین پریمیئر لیگ کی وجہ سے یہ سیریز 31 مارچ تک مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، انڈین پریمیئرلیگ کا پہلا میچ  29 مارچ سے  ہوگا تاہم اب کرکٹ آسٹریلیا نے آئی پی ایل سے دوطرفہ سیریز کو زیادہ اہم  قراردیا ہے، جس پر اب 5 ون دے میچز کے لیے 31 مارچ سے 13 اپریل تک کا وقت آئیڈیل سمجھاجارہاہے۔
یاد رہے کہ 99-1998 میں آخری بار آسٹریلوی ٹیم پاکستان کی مہمان بنی تھی، 8-2007 میں کینگروز نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا تاہم پاکستان میں عام انتخابات پر سیکیورٹی کو جواز بناکر یہ دورہ کینسل کردیا تھا۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے سابق آسٹریلوی کپتان سٹیون سمتھ کو بنگلہ دیش پریمیئر لیگ (بی پی ایل) کی بعض فرنچائز کے اعتراضات کے بعد بی پی ایل کھیلنے سے روک دیا۔

خیال رہے کہ سٹیون سمتھ نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے تیسرے میچ میں بال ٹیمپرنگ کی تھی جس کے بعد انٹرنشینل کرکٹ کونسل نے ان پر انٹرنیشنل کرکٹ اور ڈومیسٹک لیگ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کردی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بی پی ایل کی بعض فرنچائز کی جانب سے اعتراضات اٹھانے کے بعد بنگلہ دیش بورڈ نے فیصلہ کیا کہ پانچ جنوری سے شروع ہونے والی پریمیئر لیگ میں سٹیون سمتھ کی شمولیت پر پابندی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے
سٹیون سمتھ نے جنوری کے وسط میں طے شدہ معاہدے کے مطابق بی پی ایل کے دوسرے مرحلے میں پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کی جگہ شمولیت اختیار کرنی تھی۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے چیف نظام الدین چوہدری نے بتایا 'ٹورنامنٹ کا قانون ہے کہ اگر ایک فرنچائز متبادل کھلاڑی لیتی ہے تو اس کا نام ابتدائی کھلاڑیوں میں شامل ہوتا ہے لیکن سٹیون سمتھ کا نام شامل نہیں تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ بعض فرنچائز نے اعتراضات اٹھائے اس لیے ہمیں سٹیون سمتھ کو بی پی ایل میں کھیلنے سے روکنا پڑا۔
خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق آسٹریلیا کے کھلاڑی کیمرون بینکروفٹ نے اعتراف کیا تھا کہ وہ جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ کے دوران بال ٹیمپرنگ کر رہے تھے جبکہ سٹیون سمتھ کا کہنا تھا کہ وہ کیمرون کے ارادے کے بارے میں پہلے سے جانتے تھے۔
جنوبی افریقہ کے خلاف جاری تیسرے ٹیسٹ میچ کے دوران بال ٹیمپرنگ سکینڈل کے بعد سٹیو سمتھ اس میچ کے لیے کپتانی سے اور ڈیوڈ وارنر نائب کپتانی سے دستبردار ہو گئے تھے۔
مذکورہ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد آسٹریلیا کے وزیراعظم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے میں ملوث کھلاڑوں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھ

                       پی ایس ایل اور ’’مال مفت دل بے رحم‘‘


آپ کے کرکٹ بورڈ چیف تو یہاں آئے ہوں گے، کیا آپ میری ان سے بات کرا سکتے ہیں، رواں برس دبئی میں ایشیا کپ کے دوران جب میں نے ایک سینئر بھارتی اسپورٹس صحافی سے یہ کہا تو وہ حیرت سے مجھے دیکھنے لگے اور کہا کہ ’’نہیں وہ تو نہیں آئے، ان کا یہاں کیا کام ہاں شاید بعد میں ایک، دو دن کیلیے آ جائیں‘‘ اس پر میں نے کہا کہ بھارت اس ایونٹ کا میزبان ہے بورڈ کے کتنے لوگ یو اے ای آئے ہیں تو ان کا جواب تھا ’’ بہت کم، ان کی یہاں کیا ضرورت ہے، بی سی سی آئی نے اماراتی بورڈ کو انتظامات سونپ دیے ہیں وہ سب کچھ سنبھال لے گا‘‘۔

یہ سن کر میں ان کا شکریہ ادا کر کے وہاں سے چل دیا، میڈیا کانفرنس میں دیکھا تو وہاں بھی انتظامات یو اے ای کرکٹ کی ہی آفیشلز نے سنبھالے ہوئے تھے، اب میں نے اس صورتحال کا موازنہ پاکستان سے کیا، ہمارے ملک سے انٹرنیشنل کرکٹ برسوں روٹھی رہی، کروڑوں روپے کا نقصان ہوا، بورڈ کے ذرائع آمدنی بہت کم ہو گئے، ایسے میں اخراجات میں کمی لانا ضروری تھا مگر کرکٹ بورڈ آفیشلزکے تو وارے نیارے ہونے لگے، دبئی ان کا دوسرا گھر بن گیا، ڈالرز میں ڈیلی الاؤنس، فائیواسٹارز ہوٹلز میں قیام، کرائے کی بہترین گاڑیوں میں سفر، آپ بعض آفیشلز کی ٹریول ہسٹری دیکھ لیں انھوں نے دبئی کا سفر کراچی سے بھی زیادہ کیا ہوگا۔
پانی کی طرح پیسہ بہانے سے بیشتر سیریز نقصان میں جانے لگیں البتہ بورڈ آفیشلز کے ساتھ ایسا نہیں تھا، آپ سوچیں اگر لاہور میں میچ ہو تو ان کو کیا ملتا لیکن نیوٹرل وینیو پر مفت کا تفریحی دورہ اور الاؤنسز ہی اتنے تھے کہ سمجھ لیں کئی بونس مل گئے، شاید یواے ای سے پاکستان کی طویل وابستگی کی یہ بھی ایک وجہ ہے، اب پی ایس ایل کی ہی مثال دیکھ لیں، فرنچائز اونرز نے نقصان نقصان کی رٹ لگائی ہوئی ہے، انھوں نے اسپانسر شپ شیئر میں اضافے کی بات کی بورڈ نے کوئی اہمیت نہ دی، وہ ٹیکس سے استثنیٰ چاہتے ہیں کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، ہمیں یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے جو سبز باغ دکھا کر ٹیمیں فروخت کی تھیں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔
آپ ظاہری شان بان پر نہ جائیں کہ اونرز سیلیبریٹی بن گئے، خوب پروگرامز ہو رہے ہیں، اندر سے سب پریشان ہیں، آپ کتنے ہی امیر کیوں نہ ہوں اگر پیسہ لٹاتے رہیں گے تو ایک دن سوچیں گے ضرور کہ میں یہ کرکیا رہا ہوں، سیٹھی صاحب دلاسے دے کر انھیں خاموش کرا لیتے تھے مگر احسان مانی خود ابھی معاملات سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پی ایس ایل کے حوالے سے غیریقینی بڑھ گئی، کئی فرنچائزز نے تاحال فیس ادا نہیں کی، ایونٹ میں دو ماہ سے بھی کم وقت باقی ہے تاحال ٹی وی رائٹس کا معاہدہ نہیں ہوا، بورڈ نے تمام فرنچائزز کو ایک دوسرے کے اکاؤنٹس بھیج کر اعتماد کی فضا مزید خراب کر دی، ایسے میں اگر اس بار کا ایونٹ ہو جائے تو شکر منائیں مگر یہ ضمانت نہیں کہ اس کے بعد پانچواں ایڈیشن بھی ہو سکے گا، اس کیلیے بورڈ حکام کو غیرمعمولی اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ سب کا حال ملتان سلطانز جیسا ہو جائے گا۔
اگر آپ کی آمدنی اٹھنی اور خرچہ روپیہ ہے تو مسائل تو ہوں گے، اس وقت ’’مال مفت دل بے رحم ‘‘ والا معاملہ ہے، لیگ پر بیشتر سرمایہ کاری فرنچائزز کی ہے لہذا بورڈ رقم اڑائے جا رہا ہے ، آپ اس سے اندازہ لگا لیں کہ رواں برس پی ایس ایل کے پروڈکشن اخراجات2 ملین ڈالر تھے اب اگلے برس تقریباً دگنے 3.75 ملین ہوں گے، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، ہر سال افتتاحی تقریب پر خوب رقم اڑائی جاتی ہے، غیر ملکی گلوکاروں کو بھی منہ مانگا معاوضہ دیا جاتا ہے، پھر بعض آفیشلز شان سے کہتے ہیں دیکھا ہم نے فلاں فلاں کو پرفارم کرنے بلا لیا، بھائی اس میں آپ کا نہیں پیسے کا کمال ہے۔
آپ پیسے والے ہیں تو گھر پر شادی میں بھی عامر خان، امیتابھ بچن مہمانوں کو کھانا سرو کرنے آ جائیں گے ، سلمان خان آپ کے بچوں کے پیچھے سپورٹنگ ڈانسر بن کر پرفارم بھی کر لے گا، بھارتی بزنسمین مکیش امبانی نے یہ بات ثابت بھی کر دی ہے، اب چیئرمین صاحب کو چاہیے کہ افتتاحی تقریب ضرور کریں مگر اخراجات کنٹرول میں لائیں ،اسی طرح جہاز بھر بھر کر بورڈ آفیشلز کے دبئی جانے کا سلسلہ روکا جائے، جن افراد کا جانا ضروری ہے صرف انہی کو بھیجیں، اس سے بھی بہت رقم بچے گی، غیرملکی کھلاڑیوں کو ڈالرز میں ادائیگی تو سمجھ میں آتی ہے پاکستانی پلیئرز کے ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے، انھیں ملکی کرنسی میں ہی معاوضہ دینا مناسب رہے گا۔
ابوظبی ہر سال کہتا ہے کہ ہمارے اسٹیڈیم میں میچز کرائیں مگر بورڈ ان کو لفٹ نہیں کراتا، شکر ہے اگلے ایڈیشن میں چار میچز وہاں کرانے پر اتفاق کر لیا گیا ہے، دبئی کی ڈیمانڈ بڑھنے سے ریٹ بھی آسمان سے باتیں کرنے لگے ہیں،جب تک لیگ مکمل طور پر پاکستان نہیں آتی تو آپ کے پاس متبادل آپشن ہے جسے ضرور دیکھیں، ابوظبی بہت سستا پڑے گا، ویسے بھی ہمیں چند برس بعد یو اے ای کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی، وہاں بیشتر میچز میں اسٹیڈیم خالی ہی ہوتا ہے، وہاں مقیم لوگوں کے پاس ویسے ہی وقت نہیں تھا اور اب تو اتنی زیادہ کرکٹ ہو رہی ہے کہ آپشنز بے شمار ہیں۔
اگر پی سی بی کچھ اقدامات کرے تو یقینی طورپراخراجات میں واضح کمی آئے گی، یوں اگر زیادہ فائدہ نہیں تو نقصان بھی نہیں ہو گا، اگر فرنچائزز نے سرمایہ کاری کی ہے تو ان کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھائیں،ہمیں اچھے وقت کا انتظار کرنا چاہیے، جب کراچی اور لاہور کے ساتھ دیگر شہروں میں بھی لیگ کے میچز ہوں گے توشائقین اور اسپانسرز زیادہ راغب ہوں گے، یوں فرنچائزز کی شکایات بھی کم ہو جائیں گی اور مجھے یہ وقت زیادہ دور نہیں لگ رہا۔

آصف علی نے شاہد آفریدی کا چھکوں کا ریکارڈ توڑ ڈالا لتان(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بلے باز آصف علی ایسا اعزاز حاصل ک...